اسلام علیکم ورحمت الله وبركاته
حلیمہ سلطان ترکش اداکارہ جس نے اپنے رول ارتغرل غازی سے بہت زیادہ شہرت حاصل کی۔ نا کہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں تقریبا 22 ممالک میں یہ شو گیا اور تقریبا نیٹ فلیکس پے آنے کے بعد یہ پوری دنیا میں مشہور ہوا۔ لیکن جو حال ان کا پاکستان میں ہوا ہے شائد اتنا برا حال ان کا پوری دنیا میں نا ہوا ہو۔ اس تمام صرتحال میں سب سے بڑی وجہ ہے پاکستانی قوم کی غیر یقینی امیدیں جو انھوں نے اس اداکارہ سے باندھ لیں تھیں۔ وہ شدید غصہ ہیں اور شائد ہو سکتا ہے
کہ جس طرح انھوں نے پرینکا چوپڑا کی بے عزتی کی تھی پاکستان کے خلاف زہر اگلنے پر اسی طرح شائد وہ پاکستانیوں ہپر بھی برس پڑیں کیوںکہ جو پاکستانیوں نے امیدیں باندھ کر ان کے ساتھ جو حشر کرنا شروع کیا ہے ان کو شائد اندازہ بھی نہی کے اس کے بیک گراؤنڈ کا پاکستان کے اندر بہت سارے لوگوں نے حلیمہ کی انسٹاگرام پروفائل پر عجیب عجیب قسم کے کمینٹ کیے ہیں ۔ ان کے کپڑوں کے حوالے سے اور یقیننا اس پر وہ غصے کا اظہار بھی کر سکتی ہیں۔ اصل میں لوگوں کو شائد اندازہ نہی ہے کہ ارتغرل ڈرامہ جو ہے وہ خاص طور پر طیب اردگان کی حدایئت پر ہمیشہ بنایا گیا ۔ وہ اس ڈرامے اور اس ملک کے اندر خلافت عثمانیہ کی تاریخ کو دہرانا چاہتے ہیں۔
جب 2012 اور 2013 میں ایڈیشن جاری تھے تو اس دوران حلیمہ سلطان جن کی عمر اس وقت تقریبا 19سال تھی یہ ایڈیشن کے لیے آئیں۔ ان کے ساتھ اس طرح کی اور بہت ساری اداکاریں بھی آئیں۔ اور وہاں پر آکر جب انھوں نے ایڈیشن دیا تو وہا پر جتنے بھی لوگ تھے ان کو بہت زیادہ پسند آیا۔ اور ان کو بہت ساری دوسری لڑکیوں کے ساتھ سیلیکٹ کر لیا گیا۔ اور پھر فائنل سٹیج پر جاتے جاتے انھوں نے صرف حلیمہ سلطان کو سیلیکٹ کر لیا۔ یہ صرف ایک کردار تھا۔ اگر یہ نا سیلیکٹ ہوتی
تو ان کے مقابلے میں شائد کوئی اور اداکارہ آجاتیں۔ لیکن ان کا پرسنل لائف کے ساتھ کوئی تعلق نہی۔ آپ اندازہ کر لیں ان کا یہ پہلا رول تھا جس سے یہ 5 ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔ جیسے ہی ان کا ڈرامہ آن ایئر ہوتا ہے۔ اس سے کچھ عرصہ پہلے فیم آجاتا ہے کہ انھوں نے اداکاری اچھی کی ہے۔ ان کا ترکش فٹ بالر کے ساتھ ریلیشن شپ قائم ہو جاتا ہے ۔ اور یہ ان کے ساتھ ڈیٹنگ اور ملنا جلنا شروع کر دیتی ہیں۔ اور پھر 2017 میں جب یہ اپنے کیریر کی بلندی تک پہنچتی ہیں تو ان سے شادی کر لیتی ہیں۔ اور اس تمام صورتحال کے بعد تقریبا پونے 2 سال کے عرصے کے بعد یہ طلاق لے لیتی ہیں۔ اور جب فیملی کورٹ روم میں جاتی ہے۔ صرف 10 منٹ میں طلاق ہو جاتی ہے۔
اتنا شائد ان کو دکھ نہ ہوا ہو اپنی طلاق کے موقع پر کیونکہ وہاں پر جب یہ گئیں نا انھوں نے جا کر کوئی ڈیمانڈ کی نا ان کے خاوند نے کوئی ڈیمانڈ کی اور دونوں نے جا کر ہاتھ ملایا اور صرف سائن کیے اور 10 منٹ کے اندر انکی طلاق ہو گئی۔ جو بھی ہو طلاق کسی مرد یا عورت کے لیے اچھا فیل نہی ہوتا ۔ لیکن اس وقت بھی وہ شائد اتنا زیادہ غصہ نہ ہوں جتنا اب ہیں۔ آپ دیکھیں کہ میڈیا کیا مذاق اڑا رہا ہے اور جو پاکستانیوں نے جا کر کمینٹ کیے کہ آپ نے یہ کپڑے کیوں پہنے آپ نے وہ کپڑے کیوں پہنے اصل میں وہ صرف ایک کردار ادا کر رہی تھیں۔ وہ کردار اگر وہ نا ادا کرتیں تو کوئی اور کرتا۔ ہم نے شائد ان سے امیدیں باندھ لیں تھیں کہ وہ بہت زیادہ اسلامک ہوں گی۔ یہ اسی طرح کی اسلامک ہیں جیسے پاکستان کے اندر میڈیا پر خواتین رمضان ٹرانسمیشن کرتیں ہیں۔ آپ ان کو پیسہ دے دیں وہ اپنے کپڑے تک اتار دیں گی۔ آپ ان کو پیسہ دیں تو وہ سر پر ڈوپٹہ لے کر دین کی تبلیغ کرنا شروع کر دیں گی۔ آپ ان کو پیسہ دے وہ سرعام ڈانس کرنا شروع کردیں گی۔ یہ صرف پیسے اور شہرت کا چکر ہوتا ہے۔
آپ دیکھے کے حضرت یوسف (علیہ اسلام) کے نام سے ایک سیریز ہے جس مین زلیخا کا کردار ادا کرنے والی واحد اداکارہ ہیں جن کی ہمیں ایک ہی مثال ملتی ہے 2008 میں انھوں نے اس سیریز میں کام کرنے کے بعد فلم انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کر لی، انھوں نے کہا زلیخا ایک پاکیزہ کردار ہے لہذا میں دوبارہ اب کوئی ایسا ویسا کوئی کردار ادا کر کے اس پر داغ نہی لگانا چاہتی۔ لیکن حلیمہ سلطان کے ساتھ ایسا کچھ نہی تھا۔ ان کو صرف ایک کردار ادا کرنا تھا جو انھوں نے کر دیا۔ اس طرح کی بہت ساری اداکارائیں کر دیتی ہیں۔ جسے پاکستان کے اندر ان کو اپنی بہن بنا کر نصیحت کر رہے ہیں کہ ایسے کپڑے پہنے اور ایسے نہ پہنے جس پر وہ بہت زیادہ پریشان ہوئی ہیں۔
دیکھیں اگر انھوں نے پاکستان کے حوالے سے پاکستانیوں سے یہ پوچھ لیا کہ آپ کہ ملک کے اندر 73 سال ہونے والے ہیں اور آج تک آپ اسلام کا ایک قانون بھی نافذ نہی کر سکے 1440 سال ہونے والے ہیں آپ ایک نماز پر متفق نہی ہو سکے کہ نماز کس طرح سے پڑھنی ہے ہاتھ چھوڑ کر پڑھنی ہے یا ہاتھ باندھ کر پڑھنی ہے تو آپ ہمیں آکر کیوں اسلام کے لیکچر دینا شروع ہوجاتے ہیں۔
حتیٰ کے طیب اردگان اتنا زیادہ خوش تھے اس ڈرامے کی کامیابی پر اور حلیمہ سلطان کی شادی میں زاتی طور پر انھوں نے شرکت کی کیوںکہ سعودی عرب ، یو اے ای اور مصر کے اندر ان کے خلاف فتویٰ بھی جاری ہوا تھا کہ طیب اردگان خلافت عثمانیہ کو دہرانا چاہتے ہیں اسی لیے وہ اس طرح کہ ڈرامے بنا رہے ہیں لہذا اس ڈرامے پر مکمل طور پر پابندی لگائی جائے یہ ساری دنیا کو پتہ ہے کہ کس طرح خلافت عثمانیہ کو توڑ کر اس کے بعد سعودی عرب سمیت دوسری جگہوں پر قبضے کیے گئے۔
اب اس تمام صرتحال میں حلیمہ سلطان شدید اپ سیٹ ہیں جس طرح کے کمینٹس پاکستانیوں نے ان کے کپڑوں پر کر رہے ہیں۔ اگر وہ ہم سے یہاں آ کر یہ پوچھ لیں کہ آپ کے ملک کے اندر کسی کے ساتھ ایسا ہو تو آپ وہاں پر اسلام نافذ کیوں نہی کرتے۔ میں نے تو صرف ایک کردار ادا کیا ہے اب مجھے کل کو جا کر کوئی اور رول ملے گا جس میں چھوٹے کپڑے استعمال کرنے ہوں تو میں وہ رول ادا کر دوں گی۔ تو پھر ہماری کیا عزت رہ جائے گی۔ آپ پاکستان کے اندر تو اسلام نافذ نہی کروا سکے لہذا ہمیں خیال رکھنا چاہیے کہ دوسرے ملکوں کی اداکاروں کہ بارے میں ایسی باتیں کرنے س
ہم اگر دوسرے ملکوں کی اداکاروں کے بارے میں ایسی باتیں کریں گے وہ اگر پاکستانیوں کے بارے میں کچھ ایسا ویسا بول دیں تو کیا عزت رہ جائے گی پوری دنیا کے اندر یہ ایک ہیڈ لائن بن جائے گی جیسے آج بن رہی ہے حلیمہ سلطان کے بارے میں۔ لہذا ہمیں اس تمام صورتحال سے اجتناب کرنا چاہیے ورنہ پاکستان کا دنیا کے اندر اچھا امیج نہی رہے گا۔
لہذا ہمیں ہر کسی کے جزبات کا خیال رکھنا چاہیے اور ان کو عزت دینی چاہیے جس سے ہماری عزت میں بھی اضافہ ہو گا۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔